Add To collaction

02-Jul-2022 خوبصورت خواب

خوبصورت خواب

جس خخوبصورت خواب
جس خواب کی تعبیر خوبصورت ہو تو اس خواب کو خوبصورت خواب ہی کہہ سکتے ہیں ۔
آج  ذوالحج کی پہلی تاریخ ہے۔
آیئے ! حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس خواب کو یاد کر لیں جس کی تعبیر خوبصورت ، دلکش،دل چھو لینے والے  اور ابدی ہیں ۔
 اللہ تبارک وتعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مختلف آزمائشوں اور امتحانات سے گزارا اور وہ ثابت قدم رہے۔ اللہ نے ادھیڑ عمر میں  اولاد  سے نوازا اور  چند دنوں میں حکم دیا شیرخوار بچے کو والدہ کے ہمراہ ویران جگہ چھوڑ دیں ابراہیم علیہ السلام نے حکم کی تعمیل کی ۔یہی ویران جگہ کو اللہ تعالیٰ نے مقدس مقام بنایا  آب زمزم عطا فرمایا ۔۔بیت اللہ کی بنیاد رکھی ۔حضرت ہاجرہ  سے اجازت لے کر یہاں لوگوں نے قیام شروع کیا اور شہر مکہ آباد ہو گیا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے لخت جگر اور زوجہ سے ملنے آتے رہتے تھے ۔۔اس طرح دن گذرتے رہے اسماعیل علیہ السلام ابھی کمسن تھے ۔والد والدہ کا ساتھ تھا ۔
 ذوالحجہ کی پہلی شب تھی ابراہیم علیہ السلام نے خوب دیکھا کہ عرش معلی سے ندا آرہی ہے ۔اے ابراہیم اپنے رب کی بارگاہ میں قربانی پیش کرو۔ صبح ہوتے ہی ابراہیم علیہ السلام نے بہت سی بکریاں اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔۔دوسری شب یہی خوب آیا۔  اے خلیل قربانی کرو۔ صبح بیدار ہوۓ اور بہت ساری بکریوں کے ساتھ گائیں کی بھی قربانی کی۔جب تیسری شب وہی خواب دیکھا تو بےچین ہوۓ۔صبح ہوئی تو اللہ کے حضور اونٹ کی قربانی پیش کی۔ابیہ سلسلہ سات شب چلتا رہا آپ جانوروں کی قربانی کرتے رہے۔بڑے بےچین اور فکرمند رب کو راضی کرنے کی کوشش میں لگے رہے ۔ذوالحجہ کی آٹھویں شب  جب  
خواب میں قربانی کا حکم ملا تو آپ نے ہمت کر کے عرض کیا۔ اے میرے پروردگار کیا شۓ قربان کروں ،کیا چیز آپ پر نچھاور کروں ۔حکم باری تعالیٰ ہوا اپنے نور عین ، لخت جگر اسماعیل کو قربان کرو ۔صبح بیدار ہوۓ سوچ اور فکر میں گھیرے ہوئے تھے ۔ یہ امتحان تنہا ان کا نہیں تھا بلکہ ان کے کمسن  بیٹے کا بھی تھا کی وہ خوشدلی سے تیار ہو جاۓ ۔اسی کشمکش میں دن ڈھل گیا ۔ اب نویں ذوالحج کو خواب میں دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کر رہے ہیں ۔بشارت ملتے ہی دل کا بوجھ ہلکا ہوا یقین پختہ ہو گیا کہ لخت جگر اسماعیل اس آزمائش میں پورا ساتھ دیگا لہذا  دسویں ذی الحج کی صبح ہوتے ہی اپنی زوجہ ہاجرہ سے کہاکہ اسماعیل کو نہلا۔ دھلا کر تیار کر دیں۔ ماں نے بچے کو غسل کر کے خوشبو لگائی اور سجا کر والد کے حوالے کر دیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اہک مضبوط رسی اور تیز دھار کی چھری لی پھر بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور جبل عرفات کی جانب چل پڑے۔
یہاں شیطان انسان کی شکل میں آکر  بی بی ہاجرہ کو بہکانے لگا۔کہا کہ تیرے بیٹے کو قربان کرنے لے گئے ہیں ۔    بی بی  نے  جواب دیا ایسا نہیں ہو سکتا۔ باپ بیٹے کو کیوں ذبح کرے گا ۔ شیطان بولا ۔ اللہ کا حکم ملا ہے
 بی بی ہاجرہ نے کہا:  سن اے شخص اگر یہ اللہ کا حکم ہے تو میں اور میرا بیٹا دونوں راضی ہیں ۔ شیطان مایوس ہو کر بھاگا اور اسماعیل کے دل میں بھی وسوسہ ڈالنے کی کوشش کی وہاں بھی ناکام ہوا اب مجبور ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کعبہ شریف سے چند فاصلے پر رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر نے لگا ۔ آپ شیطان کو پہچان گیۓ اسکو دھتکارا  کہا  دور ہو جا  اور پتھر اٹھا کر  شیطان لعین کو مارتے جاتے اسطرح شیطان لعین تلملا کر بھاگ گیا۔
آپ پہاڑ پر پہنچ کر اسماعیل علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا فرمان سنایا اسماعیل علیہ السلام نے کہا اے با با جان  آپ  حکم پورا کیجۓ ان شاءاللہ مجھے صبر والا پائیں گے اور کہا میرے ہاتھ پاؤں رسی سے باندھ دیں تاکہ ذبح ہوکر تڑپنے سے چھینٹا نہ اڑے  ، چھری کو خوب تیز دھار کر لیں تاکہ فرض ادا کرنے میں دیر نہ ہو  اسکے علاوہ آپ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیں تاکہ محبت پدری آڑے نہ آ جائے۔
دونوں باپ بیٹا خالق حقیقی کے حکم پر راضی ہوۓ ۔
اسماعیل علیہ السلام کو زمین پر لٹایا  حلق تک چھری پہنچنے سے پہلے ہی جبریل علیہ السلام نے اللہ تبارک وتعالی کے حکم سے جنت سے ایک مینڈھا لا کر اسماعیل علیہ السلام کے نیچے رکھا اور ‌‌‌بچے کو اٹھا لیا ‌۔ابراھیم علیہ السلام نے مینڈھا قربان کر دیا ۔ عرش معلی سے ندا آئی 
" بےشک ہم نے پکارا  ‌اے ابراہیم! تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکوں کو جزا دیتے ہیں ۔بے شک یہ صاف آزمائش ہے ہم نے اس کا فدیہ ذبح عظیم کے کر دیا اور اس کے بعد ‌‌‌والوں کے لئے باقی رکھا ۔۔۔۔"
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی اللہ پاک نے قبول فرمائی اور قیامت تک اس یادگار قربانی کا سلسلہ واجب کر دیا ۔یہ ہر ‌‌‌صاب حیثیت مسلمانوں پر واجب ہے ۔
پتھر مار کر شیطان کو بھگانے کا یہ ‌‌‌انداز ‌‌‌اللہ کو اتنا پسند
آیا کہ حج کے ارکان میں شامل کر دیا۔
سنت ابراہیمی مسلسل نو دنوں کے اہک ہی خواب کی پیاری اور ابدی تعبیر ہے جو  قیامت تک ا ہل ایمان نبھاتے رہیں گے۔

اللہ تبارک وتعالی تمام مومن  و مومنہ کو حج کی سعادت نصیب فرمائے آمین یارب العالمین 
   
✍️۔۔۔🍁سیدہ سعدیہ فتح🍁کہہ سکتے ہیں ۔
آج  ذوالحج کی پہلی تاریخ ہے۔
آیئے ! حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس خواب کو یاد کر لیں جس کی تعبیر خوبصورت ، دلکش،دل چھو لینے والے  اور ابدی ہیں ۔
 اللہ تبارک وتعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مختلف آزمائشوں اور امتحانات سے گزارا اور وہ ثابت قدم رہے۔ اللہ نے ادھیڑ عمر میں  اولاد  سے نوازا اور  چند دنوں میں حکم دیا شیرخوار بچے کو والدہ کے ہمراہ ویران جگہ چھوڑ دیں ابراہیم علیہ السلام نے حکم کی تعمیل کی ۔یہی ویران جگہ کو اللہ تعالیٰ نے مقدس مقام بنایا  آب زمزم عطا فرمایا ۔۔بیت اللہ کی بنیاد رکھی ۔حضرت ہاجرہ  سے اجازت لے کر یہاں لوگوں نے قیام شروع کیا اور شہر مکہ آباد ہو گیا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے لخت جگر اور زوجہ سے ملنے آتے رہتے تھے ۔۔اس طرح دن گذرتے رہے اسماعیل علیہ السلام ابھی کمسن تھے ۔والد والدہ کا ساتھ تھا ۔
 ذوالحجہ کی پہلی شب تھی ابراہیم علیہ السلام نے خوب دیکھا کہ عرش معلی سے ندا آرہی ہے ۔اے ابراہیم اپنے رب کی بارگاہ میں قربانی پیش کرو۔ صبح ہوتے ہی ابراہیم علیہ السلام نے بہت سی بکریاں اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔۔دوسری شب یہی خوب آیا۔  اے خلیل قربانی کرو۔ صبح بیدار ہوۓ اور بہت ساری بکریوں کے ساتھ گائیں کی بھی قربانی کی۔جب تیسری شب وہی خواب دیکھا تو بےچین ہوۓ۔صبح ہوئی تو اللہ کے حضور اونٹ کی قربانی پیش کی۔ابیہ سلسلہ سات شب چلتا رہا آپ جانوروں کی قربانی کرتے رہے۔بڑے بےچین اور فکرمند رب کو راضی کرنے کی کوشش میں لگے رہے ۔ذوالحجہ کی آٹھویں شب  جب  
خواب میں قربانی کا حکم ملا تو آپ نے ہمت کر کے عرض کیا۔ اے میرے پروردگار کیا شۓ قربان کروں ،کیا چیز آپ پر نچھاور کروں ۔حکم باری تعالیٰ ہوا اپنے نور عین ، لخت جگر اسماعیل کو قربان کرو ۔صبح بیدار ہوۓ سوچ اور فکر میں گھیرے ہوئے تھے ۔ یہ امتحان تنہا ان کا نہیں تھا بلکہ ان کے کمسن  بیٹے کا بھی تھا کی وہ خوشدلی سے تیار ہو جاۓ ۔اسی کشمکش میں دن ڈھل گیا ۔ اب نویں ذوالحج کو خواب میں دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کر رہے ہیں ۔بشارت ملتے ہی دل کا بوجھ ہلکا ہوا یقین پختہ ہو گیا کہ لخت جگر اسماعیل اس آزمائش میں پورا ساتھ دیگا لہذا  دسویں ذی الحج کی صبح ہوتے ہی اپنی زوجہ ہاجرہ سے کہاکہ اسماعیل کو نہلا۔ دھلا کر تیار کر دیں۔ ماں نے بچے کو غسل کر کے خوشبو لگائی اور سجا کر والد کے حوالے کر دیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اہک مضبوط رسی اور تیز دھار کی چھری لی پھر بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور جبل عرفات کی جانب چل پڑے۔
یہاں شیطان انسان کی شکل میں آکر  بی بی ہاجرہ کو بہکانے لگا۔کہا کہ تیرے بیٹے کو قربان کرنے لے گئے ہیں ۔    بی بی  نے  جواب دیا ایسا نہیں ہو سکتا۔ باپ بیٹے کو کیوں ذبح کرے گا ۔ شیطان بولا ۔ اللہ کا حکم ملا ہے
 بی بی ہاجرہ نے کہا:  سن اے شخص اگر یہ اللہ کا حکم ہے تو میں اور میرا بیٹا دونوں راضی ہیں ۔ شیطان مایوس ہو کر بھاگا اور اسماعیل کے دل میں بھی وسوسہ ڈالنے کی کوشش کی وہاں بھی ناکام ہوا اب مجبور ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کعبہ شریف سے چند فاصلے پر رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر نے لگا ۔ آپ شیطان کو پہچان گیۓ اسکو دھتکارا  کہا  دور ہو جا  اور پتھر اٹھا کر  شیطان لعین کو مارتے جاتے اسطرح شیطان لعین تلملا کر بھاگ گیا۔
آپ پہاڑ پر پہنچ کر اسماعیل علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا فرمان سنایا اسماعیل علیہ السلام نے کہا اے با با جان  آپ  حکم پورا کیجۓ ان شاءاللہ مجھے صبر والا پائیں گے اور کہا میرے ہاتھ پاؤں رسی سے باندھ دیں تاکہ ذبح ہوکر تڑپنے سے چھینٹا نہ اڑے  ، چھری کو خوب تیز دھار کر لیں تاکہ فرض ادا کرنے میں دیر نہ ہو  اسکے علاوہ آپ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیں تاکہ محبت پدری آڑے نہ آ جائے۔
دونوں باپ بیٹا خالق حقیقی کے حکم پر راضی ہوۓ ۔
اسماعیل علیہ السلام کو زمین پر لٹایا  حلق تک چھری پہنچنے سے پہلے ہی جبریل علیہ السلام نے اللہ تبارک وتعالی کے حکم سے جنت سے ایک مینڈھا لا کر اسماعیل علیہ السلام کے نیچے رکھا اور ‌‌‌بچے کو اٹھا لیا ‌۔ابراھیم علیہ السلام نے مینڈھا قربان کر دیا ۔ عرش معلی سے ندا آئی 
" بےشک ہم نے پکارا  ‌اے ابراہیم! تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکوں کو جزا دیتے ہیں ۔بے شک یہ صاف آزمائش ہے ہم نے اس کا فدیہ ذبح عظیم کے کر دیا اور اس کے بعد ‌‌‌والوں کے لئے باقی رکھا ۔۔۔۔"
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی اللہ پاک نے قبول فرمائی اور قیامت تک اس یادگار قربانی کا سلسلہ واجب کر دیا ۔یہ ہر ‌‌‌صاب حیثیت مسلمانوں پر واجب ہے ۔
پتھر مار کر شیطان کو بھگانے کا یہ ‌‌‌انداز ‌‌‌اللہ کو اتنا پسند
آیا کہ حج کے ارکان میں شامل کر دیا۔
سنت ابراہیمی مسلسل نو دنوں کے اہک ہی خواب کی پیاری اور ابدی تعبیر ہے جو  قیامت تک ا ہل ایمان نبھاتے رہیں گے۔

اللہ تبارک وتعالی تمام مومن  و مومنہ کو حج کی سعادت نصیب فرمائے آمین یارب العالمین 
   
✍️۔۔۔🍁سیدہ سعدیہ فتح🍁

   6
2 Comments

Arvaz Ahmad

03-Jul-2022 10:44 AM

Nice

Reply

Alfia alima

02-Jul-2022 07:30 PM

Nice

Reply